کر کے خیرات گناہوں کو چھپاتا کیا ہے
کر کے خیرات گناہوں کو چھپاتا کیا ہے
رنگ سونے کا تو پیتل پہ چڑھاتا کیا ہے
پاپ تو رنگ نہیں ہے جو دھلے گا ناداں
بہتی گنگا کے کنارے پہ نہاتا کیا ہے
یہ الگ بات ہے سینے سے لگایا ہم نے
بے وفائی کے سوا آپ کو آتا کیا ہے
دل میں بھکتی ہو تو حالات سنور سکتے ہیں
پھول مالا کسی دیوی پہ چڑھاتا کیا ہے
اس زمانے کا مفکر ہوں ادب کر میرا
ڈگریاں لے کے مجھے آنکھ دکھاتا کیا ہے
گر ترا پیار ہے سچا تو بغاوت کر دے
اس کی تصویر کو کمرے میں سجاتا کیا ہے
ہار یا جیت یقینی ہے محبت میں امینؔ
ایک پاگل کی طرح اشک بہاتا کیا ہے