دلاسہ دینے نیکی کے فرشتے روز آتے ہیں

دلاسہ دینے نیکی کے فرشتے روز آتے ہیں
مری ٹوٹی ہوئی چھت پر پرندے روز آتے ہیں


مری مجبوریوں نے باندھ رکھا ہے مجھے ورنہ
مرے بچوں کے سپنوں میں کھلونے روز آتے ہیں


تلاش رزق میں اکثر سیانے گاؤں کے لڑکے
ہمارے شہر میں رکشا چلانے روز آتے ہیں


طواف عشق کا ارمان لے کر آسمانوں سے
ہمارے کعبۂ دل میں فرشتے روز آتے ہیں


ہمارے گاؤں کے سرپنچ کو فرصت نہیں ملتی
یہاں ہر پل میاں بیوی کے جھگڑے روز آتے ہیں


اسے سمان میں سمجھوں یا پھر اپمان جیون کا
مری راہوں میں بربادی کے کانٹے روز آتے ہیں


امینؔ آواز دیتا ہے کوئی مجذوب گلیوں میں
مسلمانوں کی بستی میں فرشتے روز آتے ہیں