کیسے شعلوں پہ چل رہا ہے دل

کیسے شعلوں پہ چل رہا ہے دل
چاندنی میں بھی جل رہا ہے دل


دھیرے دھیرے اسے بھلا دوں گا
رفتہ رفتہ سنبھل رہا ہے دل


تم نے دزدیدہ اس کو دیکھا ہے
جانے کیوں پھر اچھل رہا ہے دل


لاکھ ڈھائے ستم ہیں تو نے پر
خامشی سے اٹل رہا ہے دل


چاند ہے میرے ساتھ بستر میں
چاندنی میں ٹہل رہا ہے دل


ایک بچے سا مجھ میں رہتا ہے
بے تحاشہ مچل رہا ہے دل


گرمیوں سے تمہاری سانسوں کی
قطرہ قطرہ پگھل رہا ہے دل