کیسے
اگر اس زندگی کو
ایک پھول
اور ایک خواب
اور ایک تم ملتے
تو پھر یہ زندگی کا کینوس رنگوں سے بھر جاتا
میسر ہے مجھے بھی
ایک پھول
اور ایک خواب
اور ایک تم
لیکن
کبھی تم ساتھ ہوتے ہو
تو پھر وہ پھول
میری دسترس ہی میں نہیں ہوتا
کبھی وہ پھول
میری انگلیوں کی پور کو چھو کر
ہوا میں رقص کرتا ہے
تو سارے خواب مجھ سے روٹھ جاتے ہیں
کبھی روٹھے ہوئے خوابوں سے میں
ہم رقص ہوتا ہوں
تو پھر تم
تتلیوں کے رنگ
ان کے پنکھ
اور ان کی سبک پیراہنی سے روٹھ کر
اپنے بدن پر
اجنبی بیزار پن کی ایک چادر تان لیتے ہو
میں کیسے
تتلیوں کے پیچھے بھاگوں
اپنے ٹوٹے خواب جوڑوں
اور پھر
اس اجنبی بیزار پن کی چادروں کو نوچ ڈالوں
میں کیسے زندگی کے سارے موسم ساتھ رکھوں