کہانی جو کھو گئی
میری کہانی رستے میں
جانے کہاں پہ کھو گئی جی
دل میں بہت شرمندہ ہوں
بھول یہ مجھ سے ہو گئی جی
میں جب اپنے گھر سے چلی
سڑک سڑک اور گلی گلی
کہیں مٹھائی رکھی تھی
وہیں بڑی سی مکھی تھی
مکھی بولی بھن بھن بھن
جاؤ نہ تم ٹی وی مجھ بن
ناچوں گی اور گاؤں گی
اپنے ہنر دکھلاؤں گی
میں نے کہا کیا گاؤ گی
بیماری پھیلاؤ گی
مکھی اڑ گئی جلدی سے
میں بھی مڑ گئی جلدی سے
موڑ پہ چڑیا بیٹھی تھی
میرا رستہ تکتی تھی
کہنے لگی وہ چوں چوں چوں
میں بھی تمہارے ساتھ چلوں
ناچوں گی اور گاؤں گی
اپنے ہنر دکھلاؤں گی
پاس ہی چیں چیں ہونے لگی
بے بی چڑیا رونے لگی
میں نے کہا اس کو بہلاؤ
دال کا دانہ لے کے جاؤ
اڑ گئی کہہ کے جاؤں جاؤں
بلی بولی میاؤں میاؤں
ناچوں گی اور گاؤں گی
اپنے ہنر دکھلاؤں گی
میں اس سے کترانے لگی
بس یوں ہی سمجھانے لگی
چوہے اگر سن پائیں گے
کیسا مذاق اڑائیں گے
بلی کو چوہے یاد آئے
اس نے پنجے لہرائے
پنجے میں الجھا غبارہ
سامنے تھا اک فوارہ
فوارے کے پاس وہاں
منو کے بھائی چنو میاں
گود میں جو تھے آیا کی
کیا جانیں وہ چالاکی
آج ہمیں بھی لے کے چلو
ٹیلی ویژن اسٹیشن کو
میں نے ان کو ٹافی دی
انہوں نے مجھ کو معافی دی
پھر میں آئی آپ کے پاس
نہیں کہانی میرے پاس
میری کہانی رستے میں
جانے کہاں پہ کھو گئی جی
دل میں بہت شرمندہ ہوں
بھول یہ مجھ سے ہو گئی جی