کہاں اب وہ پینے پلانے کی باتیں (ردیف .. ے)
کہاں اب وہ پینے پلانے کی باتیں
وہ ساقی نہیں ہے وہ محفل نہیں ہے
ہیں دامن کے ٹکڑے مرے پاؤں میں اب
مجھے احتیاج سلاسل نہیں ہے
یہ چہرہ ترا صاف جتنا ہے کافر
ترا صاف اتنا مگر دل نہیں ہے
بھلا دے مجھے لاکھ تو اپنے دل سے
مگر میرا دل تجھ سے غافل نہیں ہے
شناسا ہوں تیرا میں روز ازل سے
کوئی درمیاں پردہ حائل نہیں ہے
سمجھنا محبت کو مشکل ہے جوہرؔ
سمجھ لے جو کوئی تو مشکل نہیں ہے