گورا مکھڑا گورے گال
گورا مکھڑا گورے گال
اس پہ قیامت بکھرے بال
کس دن ہوگا ان سے ملنا
دیکھ نجومی میری فال
ہجر میں تیرے جان تمنا
ایک اک پل ہے سو سو سال
غیر ہیں گھیرے ان کو ہر دم
کیسے گلے پھر اپنی دال
ایک نظر ہے دل کی قیمت
کتنا ہے یہ سستا مال
آج ہے ساقی موج میں پی لے
بات نہ اس کی زاہد ٹال
ہاتھ نہ رنگیے آپ حنا سے
خون سے میرے کیجے لال
دیکھ کے رہنا باغ میں بلبل
لئے شکاری پھرتے جال
روکے گا ہر تیر کو تیرے
سینہ میرا بن کر ڈھال
ان پہ آ کر چھائی جوانی
مجھ پہ گھر کر آیا کال
توبہ توبہ مست جوانی
اللہ اللہ بانکی چال
کوئی نہیں ہے جگ میں اپنا
کس کو سنائیں دل کا حال
جینے کا جو لطف ہے لینا
غم کی بلبل دل میں پال
غیروں کا تو کام ہے جلنا
بات پہ ان کی مٹی ڈال
سن کر میرے میٹھے شعر
ٹپکے جوہرؔ سب کی رال