جس کو احساس غم نہیں ہوتا

جس کو احساس غم نہیں ہوتا
وہ کبھی چشم نم نہیں ہوتا


یوں تو عظمت میں اک فرشتے سے
کوئی انساں بھی کم نہیں ہوتا


عشق میں داغ دل خدا رکھے
چاند سورج سے کم نہیں ہوتا


اشک مژگاں پہ ہی لرزتے ہیں
قطرہ دریا میں ضم نہیں ہوتا


مرگ بلبل پہ آج گلشن میں
دیدۂ گل بھی نم نہیں ہوتا


چارہ سازوں کی اب تسلی سے
صدمۂ ہجر کم نہیں ہوتا


بے وفا تو زمانہ رہتا ہے
با وفا بھی صنم نہیں ہوتا


عشق آساں نہیں کسی کا اثرؔ
کس کی زلفوں میں خم نہیں ہوتا