ہر نفس وجہ خوشی ہے آج کل

ہر نفس وجہ خوشی ہے آج کل
کیا سہانی زندگی ہے آج کل


لمحہ لمحہ کیف میں ڈوبا ہوا
میں ہوں میری مے کشی ہے آج کل
بجھ گئے کب سے امیدوں کے چراغ
داغ دل کی روشنی ہے آج کل
جس جگہ رہتی تھی بوئے گل وہیں
خاک سی کچھ اڑ رہی ہے آج کل
کم نہیں غم سے ترے دنیا کا غم
اک مصیبت جیتے جی ہے آج کل
لوٹ لو مل کر بہار گلستاں
لو شگفتہ ہر کلی ہے آج کل