جفائیں ہیں ان کی مرا ضبط غم ہے

جفائیں ہیں ان کی مرا ضبط غم ہے
محبت کا ان کی بھی کیسا کرم ہے


سر بزم ان کی ہیں آنکھوں میں آنسو
لبوں پر مرے میری روداد غم ہے


انہیں حسن کا اپنے احساس ہے جو
مری ہی نگاہوں کا سمجھو کرم ہے


تری بے رخی بھی ہے گویا قیامت
ترا روٹھ جانا بھی گویا ستم ہے


نگاہیں ملا کر عطا مجھ کو کرنا
ترا جام میرے لئے جام جم ہے


اثرؔ دل کی دنیا ہے سرشار اس دم
نگاہوں کے آگے دیار صنم ہے