جھانک کر پردے سے یہ کیا کر دیا
جھانک کر پردے سے یہ کیا کر دیا
دل میں میرے حشر برپا کر دیا
دیدۂ تر میں تھا پنہاں راز عشق
اشک کے قطروں نے افشا کر دیا
نغمۂ شیریں نے میرے دل میں آج
درد میٹھا میٹھا پیدا کر دیا
پیتے تھے چھپ چھپ کے جام سرخ ہم
آنکھ کی سرخی نے رسوا کر دیا
بات تھی اتنی سی لیکن چرخ نے
اس کو اک شیطاں کا چرخا کر دیا
آنکھ میری اب جھپکتی کیوں نہیں
جانے تیری آنکھ نے کیا کر دیا
خون کے قطرے ہیں یہ آنسو جنہیں
ایک ایک قطرے نے دریا کر دیا
وہ سنورتے ہی رہے شب بھر کرنؔ
آتے آتے ہی سویرا کر دیا