اسی بنا پہ اگر کی تو دوستی کروں گی

اسی بنا پہ اگر کی تو دوستی کروں گی
فقط تمہاری نہیں، اپنی بات بھی کروں گی


اس احتیاط کے کھونٹے سے باندھ مت مجھ کو
کہ جتنی بس میں مرے ہے میں زندگی کروں گی


زمیں پہ پورے تسلسل سے عشق چاہیے ہے
یہ کام پہلا کیا ہے یہ آخری کروں گی


وہ ترک پاس وفا ہی تھا دشمنی نہیں تھی
حضور پاس تعلق تو آج بھی کروں گی


یہ خود اذیتی مہمیز ہے طبیعت کو
سو زخم زخم کریدونگی شاعری کروں گی