عشق نے اپنا کرشمہ یہ دکھا کر چھوڑا

عشق نے اپنا کرشمہ یہ دکھا کر چھوڑا
داغ دامن پہ مرے غم کا لگا کر چھوڑا


اے حیا تو نے جو گلشن میں لٹائی شبنم
میں نے ہر پھول کو پیمانہ بنا کر چھوڑا


سوز الفت کی قسم آتش الفت کی قسم
بند کمرے میں مجھے تو نے جلا کر چھوڑا


میری وحشت کا سبب پوچھتا پھرتا ہے وہی
مجھ کو جس شخص نے دیوانہ بنا کر چھوڑا


کون سی بزم رہی آہ وفا سے خالی
ہر جگہ جوشؔ نے طوفان اٹھا کر چھوڑا