ہوتا ہے تجھے دیکھ کے خوش عربدہ جو بھی

ہوتا ہے تجھے دیکھ کے خوش عربدہ جو بھی
اے دوست محبت کی ہری شاخ ہے تو بھی


ہر روز یہاں قتل کی سنتے ہیں کہانی
ارزاں ہے مرے شہر میں انساں کا لہو بھی


ممکن ہے عداوت میں کمی آ گئی اس کی
اب پوچھنے بیٹھا ہے مرا حال عدو بھی


اے ماہ جبیں ماہ لقا جوشؔ کے لب سے
دنیا نے سنا سن لے مرے حال کو تو بھی