اس طرح سے ترجمانی کر گیا

اس طرح سے ترجمانی کر گیا
میرے اشکوں کو وہ پانی کر گیا


اس نے چہرے سے ہٹا ڈالا نقاب
اور میری غزلیں پرانی کر گیا


رکھ گیا وہ اپنے کپڑے سوکھنے
دھوپ بھی کتنی سہانی کر گیا


بھول جانے کی قسم دینا تیرا
یاد آنے کی نشانی کر گیا


دو گھڑی کو پاس آیا تھا کوئی
دل پہ برسوں حکمرانی کر گیا


جس پہ میں ایمان لے آیا اسدؔ
مجھ سے وہ ہی بے ایمانی کر گیا