اس سیہ رات میں کوئی تو سہارا مل جائے

اس سیہ رات میں کوئی تو سہارا مل جائے
اپنے اندر ہی کوئی سایہ چمکتا مل جائے


اس کو اک دکھ سے بچانا بھی ضروری ہے بہت
بس کسی طرح وہ اک بار دوبارہ مل جائے


سوچتا ہوں کہ اب اس گھر میں مرا ہے ہی کیا
ہاں اگر رونے کی خاطر کوئی کونا مل جائے


شہر کا شہر ہی ویران پڑا ہے کیسا
کوئی بچہ ہی کہیں شور مچاتا مل جائے


جانتے ہیں کہ وہاں لوٹ کے بھی کیا ہوگا
ایک کوشش کوئی جینے کا بہانا مل جائے