سلیمانی چادر پہنیے اور غائب ہوجائیے

سیاست دان عوام کی نظروں سے، پاکستانی حکومت آئ ایم ایف سے اور کوئی اپنے رشتے داروں کی نظروں سے "غائب" ہونا چاہتا ہے۔۔۔لیکن اب ہمارے پاس عمرو عیار کی سلیمانی چادر، ہیری پوٹر  کا طلسماتی کوٹ یا جادوئی ٹوپی تو ہے نہیں جو ہماری یہ خواہش کو پورا ہوسکے۔ ذرا رکیے ! ایک خبر آئی ہے کہ ایک جاپانی سائنس دان کے پاس آپ کی  یہ خواہش پوری کرنے کا نسخہ ہے۔ آئیے وہ نسخہ آپ کو بھی بتاتے ہیں۔ اس نسخے سے آپ شاعر کا یہ گلہ بھی دور کرسکتے ہیں کہ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔۔۔!

آپ نے اپنے بچپن میں ایسی جادوئی کہانیاں ضرور پڑھی ہوں گی جن میں ایک  غریب لکڑہارے کو کسی نیک بزرگ کی طرف سے ایک جادوئی ٹوپی عطا کی جاتی ہے جسے پہنتے ہی وہ لوگوں کی نظروں سے غائب ہو جاتا ہے۔اسی طرح عمرو عیار کی زنبیل میں بھی ایک ایسی "سلیمانی چادر" موجود ہوتی ہے جسے پہنتے ہی وہ لوگوں کی نظروں سے غائب ہو جاتا ہے۔  

مشہور فلم "ہیری پوٹر" میں بھی ایک ایسےجادوئی لبادے "invisibility cloak" کا تصور پیش کیا گیا جسے اوڑھتے ہی وہ سب کی نظروں سے غائب ہو جاتا ہے۔

یہ سارا جادوئی معاملہ اب شاید قدرے سائنسی ہونے جا رہا ہے۔ جاپان کے پروفیسر سوسوموتاچی نے اس جادوئی تصور کو حقیقت کا روپ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے ایک ایسا کوٹ ایجاد کیا ہے جو پہننے والے کی پشت کے منظر کو اس کوٹ پر ظاہر کر دیتا ہے۔ یوں گمان ہوتا ہے کہ کوٹ بالکل شفاف ہے اور اس کے پیچھے کا منظر دکھائی دے رہا ہے۔ اس عمل کو بصری فریب (optical camouflage) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نظروں کو دھوکہ دینے والی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے "اکیسویں صدی کی سلیمانی ٹوپی یا لباس" کہا جا سکتا ہے۔

 

سلیمانی لباس کیسے کام کرتا ہے؟

اگرچہ یہ ٹیکنالوجی قدرے نئی اور پیچیدہ ہے مگر اس کا زیادہ تر انحصار بصریات (آپٹکس) ہی پر ہے۔ اسے ماہرین کیمرے کی شعبدہ بازی بھی کہتے ہیں جس میں خصوصی پوشاک پہنے کسی شخص کے عین پیچھے کا منظر کیمرے سے لیا جاتا ہے۔بصری بہروپ ایک طرح کا کیمو فلاج ہی ہے اور اسے ممکن بنانے کے لئے جو اصول استعمال کیا جاتا ہے اسے "ایکس ٹیل وژن" (X’tal Vision) کہا جاتا ہے۔جب  کسی شے کو چھپانا، یا دوسرے لفظوں میں غائب کرنا مقصود ہوتا ہے، تو اس کے لئے پہلے ایک حقیقی منظر (جو عموماََ اس کے عقب کا ہوتا ہے) عکس لے کر پروجیکٹر تک پہنچایا جاتا ہے۔ پروجیکٹر اس عکس کو پن ہول کے ذریعے آگے بھیجتا ہے۔ اس پروجیکٹر اور عکس کے درمیان ایک نصف آئینہ رکھا جاتا ہے۔ یہ آئینہ نصف روشنی کو منعکس اور باقی کو آر پار گزرنے دیتا ہے۔ ایک خاص زاوئیے سے دیکھنے پر ناظر کو یہ گمان ہوتا ہے کہ وہ لباس بالکل شفاف ہے گویا وہ لباس کے آر پار دیکھ رہا ہے۔ آسان الفاظ میں بیان کیا گیا یہ تصور اتنا سادہ بھی نہیں ہے۔ اس میں ناظر اور کیموفلاج شدہ شے کے زاوئیے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ پھر ضروری ہے کہ یہ شے ایک خاص مادے سے بنی ہو جسے "ریٹرو رفلیکٹر" کہتے ہیں۔ اس تمام عمل میں کئی جدید تکنیکوں کو استعمال کیا جاتا ہے جن میں "مجازی حقیقت" (virtual reality)،  "ہیڈ مائونٹڈپروجیکٹر" (HMP) اور "آگمنٹڈ رئیلٹی" (augmented reality) وغیرہ شامل ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کے روح رواں سوسوموتاچی ہیں جو نہ صرف ٹوکیو یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس اور طبیعیات کے پروفیسر ہیں بلکہ ورچول ریلیٹی سوسائٹی آف جاپان کے بانی صدر بھی ہیں۔

   میٹامٹیریل : چیزوں کو آنکھ سے اوجھل کر دینے والا نیا  مادہ  

 میٹا مٹیریل مصنوعی مادوں کی ایک نئی قسم ہے، جس کی خصوصیات کا تعلق اس مادے کی کیمیائی ترکیب کی بجائے، اس کی ساخت کے ساتھ ہوتاہے۔ یہ نئے مادے روشنی کے ساتھ غیرمعمولی طرز عمل کا اظہارکرتے ہیں۔ اس کی خصوصیات میں سب سے اہم ”منفی انعطافی اعشاریہ“(negative refractive index) ہے۔ اس خصوصیت کی بدولت یہ روشنی کی شعاع کوبہت زیادہ منعطف کرتے ہیں جس کی وجہ سے روشنی کا طرز عمل خاصا تبدیل ہوجاتاہے۔ میٹامٹیریلزکی انھی غیرمعمولی خصوصیات کی وجہ سے ماہرین انھیں ”نظروں سے اوجھل کردینے والے لباس“(invisibility cloaks)کی تیاری میں استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

 میٹامٹیریلزکوبرقی مقناطیسیت، بصریات اورفوٹونکس کے میدان میں بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی  مختلف قسم خصوصیات کی وجہ سے بہت سے نئے آلات تیارکئے جاسکتے ہیں۔ ان کی مدد سے روشنی کوبہت زیادہ جذب کرنے والے مادوں کی تیاری، سپرلینز،حساس ریڈیائی انٹینااورنظروں سے اوجھل کردینے والے لباس کی تیاری کے لئے استعمال کیاجارہاہے۔