اک تمنا میں گرفتار تھے ہم بھی تم بھی
اک تمنا میں گرفتار تھے ہم بھی تم بھی
ساری دنیا کے گنہ گار تھے ہم بھی تم بھی
دل کشی دیکھ کے چڑھتے ہوئے دریاؤں کی
ڈوبنے کے لیے تیار تھے ہم بھی تم بھی
بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی
اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی
کامیاب ایسے کہاں اپنے مخالف ہوتے
مستقل ان کے مددگار تھے ہم بھی تم بھی
آج تک جینے کا الزام لئے پھرتے ہیں
چند سانسوں کے خطا وار تھے ہم بھی تم بھی
مسکراہٹ میں کبھی غم کو چھپا ہی نہ سکے
یعنی ناکام اداکار تھے ہم بھی تم بھی