اک عجب سر خوشی نگاہ میں ہے
اک عجب سر خوشی نگاہ میں ہے
جیسے تو پھر سے میری چاہ میں ہے
تو بھی رہ رہ کے مجھ کو یاد کرے
میرا بھی دل تری پناہ میں ہے
تیز بارش ہے اور چراغ مرا
کیسا گھمسان اس سپاہ میں ہے
دھوپ سر پر برہنہ پا بے گھر
خود فراموشی تو گناہ میں ہے
چادر شب ہے اور صف ماتم
مضمحل کوئی رنج شاہ میں ہے