ہو کے مسمار گرنے والی ہے

ہو کے مسمار گرنے والی ہے
دل کی دیوار گرنے والی ہے


جھریاں پڑ رہی ہیں چہرے پر
دل کی سرکار گرنے والی ہے


اب تو آ جاؤ کے مری یہ آنکھ
ہو کے بیمار گرنے والی ہے


ہم محبت میں جھک گئے یعنی
سر سے دستار گرنے والی ہے


دل کے زینے سے یاد جاناں پھر
بن کے لاچار گرنے والی ہے


اک پری رو ہماری بانہوں میں
کرکے سنگار گرنے والی ہے


اب کبوتر یہاں نہیں آتے
اب یہ مینار گرنے والی ہے


ایک تجلی تمہارے ساحلؔ پر
اسی اتوار گرنے والی ہے