ہمارے دل میں تمہاری چاہت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے

ہمارے دل میں تمہاری چاہت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے
ہمیں بھی تم سے بہت محبت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے


ہم اپنے اشکوں کو روک لیں گے مگر نہ شکوہ کوئی کریں گے
تمہارے شانے کی وہ ضرورت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے


وہ روئے روشن وہ مست آنکھیں تھی جن پہ قرباں سبھی بہاریں
تمہارے چہرے کی ایسی رنگت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے


ہم اتنے نادان بھی نہیں ہیں کے بارشوں میں پتنگ اڑائیں
ہماری اتنی خراب عادت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے


تمہیں پشیمان دیکھنے کا خیال دل میں بہت تھا پر اب
ہماری آنکھوں کو ایسی حسرت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے


تمہاری جانب اٹھیں جو آنکھیں ہم ایسی آنکھوں کو نوچ ڈالیں
ہمیں رقیبوں سے یوں عداوت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے


ان آندھیوں سے بچا کے رکھنا چراغ اپنے تمام ساحلؔ
ہوا سے لڑنے کی ہم میں ہمت کبھی تھی جاناں پر اب نہیں ہے