ہمیں پاگل بنا دینے سے پہلے
ہمیں پاگل بنا دینے سے پہلے
بتا دیتے سزا دینے سے پہلے
ذرا تحریر کو تو چوم لیتے
ہمارا خط جلا دینے سے پہلے
مصور آنکھ میں دریا اتارے
ہنسی لب پر سجا دینے سے پہلے
مکر جانے کی عادت ہے اسے بھی
کوئی وعدہ نبھا دینے سے پہلے
ذرا سوچو یہ چھپر جل گیا تو
شراروں کو ہوا دینے سے پہلے
گلے مل کے بہت رویا تھا مجھ سے
میرا بھائی دغا دینے سے پہلے
ہمارے ذہن و دل میں وہ بسے تھے
مگر ساحلؔ بھلا دینے سے پہلے