ہوا کے جھونکے سر شام دل دکھانے لگے

ہوا کے جھونکے سر شام دل دکھانے لگے
تمہارے ہونٹوں کے جب پھول یاد آنے لگے


ہمارے نام تمہارا لفافہ کیا آیا
ہمارے گھر کے در و بام مسکرانے لگے


تمہارا نام جو آیا کبھی سر محفل
بہت اداس تھے ہم پھر بھی مسکرانے لگے


تھے ساتھ ساتھ تو دنیا سلام کرتی تھی
ہوئے ہیں تنہا تو آئینے بھی ستانے لگے


وہ اب نہ آئے گا آنکھیں سمیٹ لو اپنی
ریحانہؔ دیکھو پرندے گھروں کو جانے لگے