بے وفا گر صنم نہیں ہوتا
بے وفا گر صنم نہیں ہوتا
ترک الفت کا غم نہیں ہوتا
تم نہ ہنستے جو میرے رونے پر
دل شکن اتنا غم نہیں ہوتا
راستے بنتے کٹتے جاتے ہیں
فاصلہ ہے کہ کم نہیں ہوتا
بھول جاتے مجھے جہاں والے
ذکر گر دم بہ دم نہیں ہوتا
اپنے کردار کی کرامت ہے
یوں کوئی محترم نہیں ہوتا
سطح بینی سے ہٹ کے دیکھو تو
دل سمندر سے کم نہیں ہوتا