ریحانہ نواب کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    اک شہزادہ بھیس بدل کر ایسے محل میں آتا ہے

    اک شہزادہ بھیس بدل کر ایسے محل میں آتا ہے ذکر تمہارا جیسے جاناں میری غزل میں آتا ہے حیراں حیراں کھویا کھویا پاگل پاگل بے کل سا جانے کس کو ڈھونڈنے چندا جھیل کے جل میں آتا ہے آنکھوں میں دیدار کا کاجل میں بھی لگا کر جاتی ہوں وہ بھی اکثر ڈھونڈنے مجھ کو تاج محل میں آتا ہے گاہے اماوس ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کے جھونکے سر شام دل دکھانے لگے

    ہوا کے جھونکے سر شام دل دکھانے لگے تمہارے ہونٹوں کے جب پھول یاد آنے لگے ہمارے نام تمہارا لفافہ کیا آیا ہمارے گھر کے در و بام مسکرانے لگے تمہارا نام جو آیا کبھی سر محفل بہت اداس تھے ہم پھر بھی مسکرانے لگے تھے ساتھ ساتھ تو دنیا سلام کرتی تھی ہوئے ہیں تنہا تو آئینے بھی ستانے ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا گر صنم نہیں ہوتا

    بے وفا گر صنم نہیں ہوتا ترک الفت کا غم نہیں ہوتا تم نہ ہنستے جو میرے رونے پر دل شکن اتنا غم نہیں ہوتا راستے بنتے کٹتے جاتے ہیں فاصلہ ہے کہ کم نہیں ہوتا بھول جاتے مجھے جہاں والے ذکر گر دم بہ دم نہیں ہوتا اپنے کردار کی کرامت ہے یوں کوئی محترم نہیں ہوتا سطح بینی سے ہٹ کے دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    چراغوں کے ساتھ جل رہی ہوں ہوا کے ہم راہ چل رہی ہوں

    چراغوں کے ساتھ جل رہی ہوں ہوا کے ہم راہ چل رہی ہوں یہی ہے حالات کا تقاضا مزاج اپنا بدل رہی ہوں نہ کوئی در ہے نہ کوئی چھت ہے یہی مری اپنی سلطنت ہے تمہارے سپنوں کی شاہزادی تمہاری آنکھوں میں پل رہی ہوں خبر ہے کچھ مسکرانے والو مجھے نشانہ بنانے والو ابھی تلک میں کمان میں تھی کمان سے ...

    مزید پڑھیے