ہر رات انتظار سحر کر لیا گیا
ہر رات انتظار سحر کر لیا گیا
اس طرح زندگی کو بسر کر لیا گیا
میری تمام عمر کٹی اضطراب میں
مجھ سے سکوں کا سانس بھی مر کر لیا گیا
مرنے سے میرے رک نہ سکا میرا کارواں
دیوار تیرگی میں بھی در کر لیا گیا
بیدی اگر سفر میں نہ سایہ کہیں ملا
سائے کی آرزو میں سفر کر لیا گیا