ہم سے آشفتہ مزاجوں کا پتا پوچھتی ہے
ہم سے آشفتہ مزاجوں کا پتا پوچھتی ہے
کتنے باقی ہیں دیے روز ہوا پوچھتی ہے
روز کلیوں کو کھلاتے ہوئے کرتی ہے سوال
کیسی دامن کی مہک ہے یہ صبا پوچھتی ہے
کس جگہ تجھ کو ٹھہرنا ہے تمنائے جہاں
لڑکھڑاتے ہوئے یہ لغزش پا پوچھتی ہے
تشنگی اور ہے صحرائے تمنا کتنی
جو برستی نہیں کھل کے وہ گھٹا پوچھتی ہے
رقص کرتے ہوئے ذروں سے میں سنتی ہوں صدا
گرد اڑتے ہوئے انجام مرا پوچھتی ہے
مہرباں گردش حالات ہے اتنی مجھ پر
کوئی پوچھے کہ نہ پوچھے یہ صبا پوچھتی ہے