ہم لوگ
حیات نو کا فسانہ سنائیں گے ہم لوگ
تلاش کر کے بہاروں کو لائیں گے ہم لوگ
مسافران شب زندگی کی راہوں میں
چراغ فکر و نظر کے جلائیں گے ہم لوگ
ہمارے چاک گریباں کو دیکھنے والو
وطن کو رشک گلستاں بنائیں گے ہم لوگ
جہاں کو امن و محبت کا واسطہ دے کر
مہہ و نجوم کی محفل سجائیں گے ہم لوگ
ضمیر فطرت انسانیت کو چونکا کر
عروج قسمت آدم دکھائیں گے ہم لوگ
وہ گیت جس سے بہاروں کی روح جاگ اٹھے
رباب زیست کے تاروں پہ گائیں گے ہم لوگ
شکوک و وہم کی تاریکیوں سے کیا لینا
یقین صبح کی راہوں پہ جائیں گے ہم لوگ
خیال و فکر کے خواب آفریں دھندلکوں میں
ضیائے حسن سحر تاب لائیں گے ہم لوگ
تصورات کی دنیا حسیں سہی لیکن
حقیقتوں کو حسیں تر بنائیں گے ہم لوگ
خلوص کار سے ملتی ہے زندگی عظمتؔ
خلوص کار کو رہبر بنائیں گے ہم لوگ