گل بہ نوک خار
مری زلفیں نہیں کالی گھٹا ہیں
مری پیشانی ہے مہتاب جیسی
مری آنکھیں کنول کی پنکھڑی ہیں
مرے لب ہیں گلابوں سے مشابہ
مرے گالوں میں ہے لالی شفق کی
مری گردن صراحی دار دیکھو
مری باہیں ہیں مثل شاخ صندل
بدن میرا ہے لالہ زار دیکھو
اداؤں میں مری جادوگری ہے
مری ہستی مکمل شاعری ہے
ہوس کے مارو میں بازار میں ہوں
گل تر ہوں پہ نوک خار میں ہوں
مرے حسن و جوانی کے مناسب
لگاؤ دام اور مجھ کو خریدو
کہ ہر صورت ادا کرنا ہے مجھ کو
کسی بیوی کی لاچاری کا قرضہ
کسی شوہر کی بیماری کا قرضہ