عذاب ہجر

یہ تیرے ہجر کی آندھی
کہاں لے آئی ہے مجھ کو
یہاں ہر سمت اک سورج
سوا نیزے پہ جلتا ہے
نہ سر سے دھوپ اترتی ہے
نہ سایہ کوئی ڈھلتا ہے
ہوائے شام چلتی ہے
نہ کوئی شمع جلتی ہے
فلک پر نجم آتے ہیں
نہ تو مہتاب آتا ہے
کسی کی آنکھ سوتی ہے
نہ کوئی خواب آتا ہے