غیبت نہ کرو

اک جوان اک مرد دانا کے قریب
آیا اور منت سے بولا اے حبیب
وہ فلاں اک دوست ہے جو آپ کا
آپ کو وہ کہتا رہتا ہے برا
سن کے یہ اس مرد دانا نے کہا
ایک ہی کی بھائی اس نے تو خطا
کیں خطائیں تین تم نے ایک دم
ہے مجھے اس سے سوا اس کا الم
ایک تو یہ دوست کو دشمن کیا
تم نے اس سے مجھ کو یوں بد ظن کیا
دوسری کھویا خود اپنا اعتبار
اور ہوئے میری نظر میں آپ خار
کی جو غیبت تیسری یہ ہے خطا
اس سے بھی ناراض ہوتا ہے خدا
اب تو ایسے کام سے توبہ کرو
مان لو میری خدارا مان لو
واقعی جوہرؔ کا کہنا ہے بجا
سچ کہا ہے اس نے جو کچھ بھی کہا