غم اٹھانے کا حوصلہ بھی نہیں

غم اٹھانے کا حوصلہ بھی نہیں
اور اس کے بنا مزہ بھی نہیں


ساتھ تیرا عذاب ہے مجھ کو
چاہیے کوئی دوسرا بھی نہیں


تم بھلا کیوں اداس رہنے لگے
تم کو تو یار عشق تھا بھی نہیں


عشق کی راہ سے گزرنا پڑا
اور تھا کوئی راستہ بھی نہیں


ان کو دراصل دور جانا تھا
مسئلہ اتنا تھا بڑا بھی نہیں


خود سمجھ لو مرے لیے کیا تھے
آج سے تم کو بد دعا بھی نہیں