غلط بتاتے ہو تم سلف کی شجاعتیں سب
غلط بتاتے ہو تم سلف کی شجاعتیں سب
تو آؤ دریا میں غرق کر دیں حکایتیں سب
یہ سوچتا ہوں میں پڑھ رہا ہوں کتاب کیسی
دھواں دھواں ہیں لبوں کو چھوکر عبارتیں سب
نظام انصاف و عدل پر یہ نہ جانے کیسا زوال آیا
برہنہ ہو کر سسک رہی ہیں صداقتیں سب
جو فن کو بکواس کہنے والے سنائیں غزلیں
گرو کہیں جا کے تم بھی رکھ دو سماعتیں سب
چلو کہ ہم بھی مراجعت کے بہانے ڈھونڈیں
یقیں کو پامال کر چکی ہیں مسافتیں سب
بلندیوں کے سفر کی مجھ کو نہ داد دیجئے
ہیں سلب میرے دماغ و بازو کی طاقتیں سب
جو لطف لینا ہے مشق نوائی کی انتہا کا
ابھارو خود میں مرے قبیلے کی عادتیں سب
یہ کس نے ان کو قلم کا اپنے ہدف بنایا
وقار کھونے لگی ہیں اسلمؔ علامتیں سب