فریب خوبیٔ نیرنگ دیکھنے کے لئے

فریب خوبیٔ نیرنگ دیکھنے کے لئے
نکل پڑا ہوں ترے سنگ دیکھنے کے لئے


تعصبات کے چہرے پہ اب ہے خوشحالی
لہو کے رنگ کو بے رنگ دیکھنے کے لئے


ذرا شعور کی آنکھیں تو کھولیے صاحب
کمال ضبط کا آہنگ دیکھنے کے لئے


نگار خانۂ فن کے جمال کی سوگندھ
میں آ گیا ہوں ترے ڈھنگ دیکھنے کے لئے


تعلقات کا لوہا تو گل چکا ہوگا
پلٹ کے آئے ہو اب زنگ دیکھنے کے لئے