کاسۂ فکر میں رکھتا ہوں میں دولت اپنی
کاسۂ فکر میں رکھتا ہوں میں دولت اپنی مفلسی میں بھی بدلتی نہیں عادت اپنی مجھ کو اس تلخ نوائی نے کیا ہے رسوا اپنی نظروں میں بہ ہر حال ہے عزت اپنی ہے مرے شہر میں کتنے ہی شکاری چہرے اپنی صورت میں جو رکھتے نہیں صورت اپنی میرا اخلاق ہی ایسا ہے کہ میرے سر پر جس کو دیکھو وہی رکھتا ہے ...