Sanjay Mishra Shauq

سنجے مصرا شوق

سنجے مصرا شوق کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    کاسۂ فکر میں رکھتا ہوں میں دولت اپنی

    کاسۂ فکر میں رکھتا ہوں میں دولت اپنی مفلسی میں بھی بدلتی نہیں عادت اپنی مجھ کو اس تلخ نوائی نے کیا ہے رسوا اپنی نظروں میں بہ ہر حال ہے عزت اپنی ہے مرے شہر میں کتنے ہی شکاری چہرے اپنی صورت میں جو رکھتے نہیں صورت اپنی میرا اخلاق ہی ایسا ہے کہ میرے سر پر جس کو دیکھو وہی رکھتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    موج دریا کی طرح رقص کناں رہتے ہیں

    موج دریا کی طرح رقص کناں رہتے ہیں ہم سے مت پوچھئے کس وقت کہاں رہتے ہیں دل کی بیتابیاں معشوق نیا چاہتی ہیں اس طرف چل کہ جہاں ماہ رخاں رہتے ہیں سر بلندی ہے مقدر سے عمل سے حاصل ہاں تعاقب میں تو کوتاہ قداں رہتے ہیں کاش ہو جائے کبھی ہم سے کوئی کار درست زندگی میں تو بہت کار زیاں رہتے ...

    مزید پڑھیے

    شبیہ روح کچھ ایسے نکھار دی گئی ہے

    شبیہ روح کچھ ایسے نکھار دی گئی ہے انا فقیروں کے کاسے پہ وار دی گئی ہے تمہارے دل پہ بھی کچھ تو اثر ہوا ہوگا گرے پڑے ہوئے لفظوں کو دھار دی گئی ہے ہماری آنکھ کے آنسو ثبوت ہیں اس کا ہنسی ہمارے لبوں کو ادھار دی گئی ہے مرے بدن کے قفس آسماں سے پھر اس بار زوال صبح کی سرخی گزار دی گئی ...

    مزید پڑھیے

    دینے والے تجھے دینا ہے تو اتنا دے دے

    دینے والے تجھے دینا ہے تو اتنا دے دے آئنہ اس کو دیا ہے مجھے چہرہ دے دے راستے بند نظر آتے ہیں چاروں جانب میرے مولیٰ مجھے امید کا تیشہ دے دے پوچھتی ہیں مری آنکھیں کہ تو کب آئے گا جاتے جاتے مجھے اتنا تو دلاسہ دے دے اس طرح دل سے نکالا مجھے تو نے جیسے اپنے ہی گھر پہ کسی غیر کو قبضہ دے ...

    مزید پڑھیے

    خراب ہو گیا جب میرے جسم کا کاغذ

    خراب ہو گیا جب میرے جسم کا کاغذ تو میری روح نے پہنا ہے دوسرا کاغذ گزار دی ہے یوں ہی جوڑتے گھٹاتے ہوئے سوال حل نہ ہوئے اور بھر گیا کاغذ غریب شہر ہوں گھر ہے نہ کاروبار کوئی کبھی بچھاتا کبھی اوڑھتا رہا کاغذ حروف رقص کناں ہو گئے اچانک ہی لبوں سے اپنے جو اس نے کبھی چھوا کاغذ وہ دن ...

    مزید پڑھیے

تمام