دینے والے تجھے دینا ہے تو اتنا دے دے

دینے والے تجھے دینا ہے تو اتنا دے دے
آئنہ اس کو دیا ہے مجھے چہرہ دے دے


راستے بند نظر آتے ہیں چاروں جانب
میرے مولیٰ مجھے امید کا تیشہ دے دے


پوچھتی ہیں مری آنکھیں کہ تو کب آئے گا
جاتے جاتے مجھے اتنا تو دلاسہ دے دے


اس طرح دل سے نکالا مجھے تو نے جیسے
اپنے ہی گھر پہ کسی غیر کو قبضہ دے دے


میں بھی پیاسا ہوں ترے در پہ کھڑا ہوں کب سے
تو سمندر ہے مجھے ایک ہی قطرہ دے دے


میرے لہجے نے مرے قد کو کیا اتنا بلند
اب تو ہر دوست کی خواہش ہے کہ دھکا دے دے