جس نے میرے سر پر تہمت رکھی ہے
جس نے میرے سر پر تہمت رکھی ہے
میں نے اس کے گھر کی عزت رکھی ہے
بات الگ ہے فاقہ مست فقیروں کی
ٹھوکر میں دنیا کی دولت رکھی ہے
امرت جل لے جاؤ کہ اس نے ہاتھوں میں
کنواں کھودنے بھر کی طاقت رکھی ہے
میں نے تو دتکار دیا سو بار اسے
لیکن اس نے میری عزت رکھی ہے
سفر بہت مشکل ہے پاپی دنیا کا
عزت کے پیچھے ہی ذلت رکھی ہے
مزدوروں کو پھل سے کیا لینا دینا
ان کے حصے میں تو محنت رکھی ہے
گھر کے باہر بھیڑ لگی ہے منگتوں کی
جیسے میرے گھر میں دولت رکھی ہے
ماں کا رتبہ سب سے اونچا ہے سنجےؔ
اس کے پاؤں کے نیچے جنت رکھی ہے