دور تک آئیں نظر دریا میں

دور تک آئیں نظر دریا میں
کشتیاں گرم سفر دریا میں


موج در موج تھرکتی رہی رات
چاند کی اجلی گگر دریا میں


ہم نہ بھولے کبھی ان آنکھوں کو
وہ چراغوں کا سفر دریا میں


کس نے چپکے سے کہا ڈوب ہی جا
کون تھا پچھلے پہر دریا میں


ہم کہاں کھوئے رہے دیر تلک
دیکھ کر عکس شجر دریا میں