دل پہ کیسی یہ بپتا پڑی
دل پہ کیسی یہ بپتا پڑی
ہے رواں آنسوؤں کی جھڑی
پھر نظر اس نظر سے لڑی
آگے آگے ہے منزل کڑی
ذکر ان عارضوں کا حسیں
بات ان گیسوؤں کی بڑی
چھاؤں زلفوں کی پھر ڈھونڈ لو
دھوپ ہے سخت منزل کڑی
ان کو زیبا ہے ان کا محل
مجھ کو پیاری مری جھونپڑی
سوچ لے غم کا سودا نہ کر
غم جمالیؔ ہے نعمت بڑی