ہم غم زمانہ سے یوں نظر ملائیں گے

ہم غم زمانہ سے یوں نظر ملائیں گے
مشکلیں پڑیں گی جب اور مسکرائیں گے


پھر بہار آئے گی پھول مسکرائیں گے
پھر جنوں کے افسانے ہم کو یاد آئیں گے


ظاہری تپاک ان کا دے گیا ہمیں دھوکا
یہ سمجھ رہے تھے ہم دل سے دل ملائیں گے


آسماں کے سہ پارو تیز گام سیارو
عن قریب تم سے بھی ہم قدم ملائیں گے


جادوئی خرد ہے وہ یہ جنوں کی منزل ہے
تم ادھر نہ آؤ گے ہم ادھر نہ جائیں گے


وہ ہزار ٹھکرائے ہم سے روٹھ بھی جائے
زندگی کو خود بڑھ کر ہم گلے لگائیں گے


آج تو جمالیؔ کو بزم سے اٹھاتے ہیں
ایک دن ضرور اس کو آپ پھر بلائیں گے