دل میں جب تک نہ بے کلی ہوگی
دل میں جب تک نہ بے کلی ہوگی
کتنی بے جان زندگی ہوگی
بات جو مجھ میں شور کرتی ہے
مجھ سے کہنے کو رہ گئی ہوگی
آج چہرے پہ ہے سکوں میرے
جیت خود پر مری ہوئی ہوگی
زندگی پر لگا نہ ہر الزام
کچھ خطا تیری بھی رہی ہوگی
دل میں کچھ کرنے کی تمنا رکھ
زندگی ورنہ موت سی ہوگی
بیتی باتوں پہ تو نہ رو اے بشرؔ
کل کی سوچے گا تو خوشی ہوگی