دل کے شیشے کے گھر ہیں

دل شیشے کے گھر ہیں
ان کو مت ٹکراؤ
پھر کچھ اتنے چور ملیں گے
چہرے بھی آنکھوں سے اوجھل ہوں گے
بے حد دور ملیں گے
زہریلی تنہائی چاہت میں اترے گی
صوت و صدا کی لہروں میں بھی
موج طلب کی
غار ہلاکت میں اترے گی
دل شیشے کے گھر ہیں ان کو مت ٹکراؤ