آنے والی صبح کی باتیں
گو میرے دل میں
اور افق کی لالی میں
ہے رشتہ پیار کا
پھر بھی ہم
ریگ بیاباں میں اس سے
مقتل کے سوا کیا اپنائیں
یہ ریت جگر گوشے سورج کے
جانے کب
کس آنے والے عالم میں
پھر لالہ و گل بن کر نکھریں
اور دور افق کی لالی کے ہم رنگ بنیں
آج تو میرے دل کا بس اتنا رشتہ ہے
رنگ شفق سے
دونوں روشن روپ طلب کے
دونوں ہی قاتل ہیں شب کے
پھر بھی ان میں فرق بڑا ہے
دل ناداں ہے
دل ناداں
تکمیل تمنا کی باتیں
آغاز سفر کے لمحوں سے
ہے آخر شب بھی دور بہت
اس بار سحر کے لمحوں سے