دھوپ میں جلتے ہیں تب سایہ بنتا ہے
دھوپ میں جلتے ہیں تب سایہ بنتا ہے
بڑے جتن سے کوئی اپنا بنتا ہے
سارے بکھرے خواب اکٹھا کرنے پر
ایک مکمل تیرا چہرہ بنتا ہے
گھر کے دونوں جانب در لگوائے ہیں
اب تو تیرا دستک دینا بنتا ہے
پیار کرو تو ایک خرابی یہ بھی ہے
حد درجے کا یار تماشا بنتا ہے
اس کا پہلو صرف میسر ہے مجھ کو
یعنی میرا اتنا بننا بنتا ہے