کہانیاں نہ ختم ہوں گی اختتامیوں کے ساتھ

کہانیاں نہ ختم ہوں گی اختتامیوں کے ساتھ
مجھے قبول کر مری تمام خامیوں کے ساتھ


تو اپنے حسن و ناز کے غرور میں ہی جل بجھی
وہ لوٹ لے گا بزم اپنی خوش کلامیوں کے ساتھ


یہ کیا ہوا کہ اس کے باوجود بازی ہار دی
کھڑی تھی میں تو سر اٹھائے اپنے حامیوں کے ساتھ