دھبہ بشریٰ سعید 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جانے کیسے اور کب ہوا کو پتا چلا اس دھبے کا جو چھپایا گیا نہ دھویا جسے تا عمر چھپانے کے لئے وہ نمایاں ہوئی وہ اک لکیر جو بخت میں لکھی گئی عین وسط میں بدن کے کھینچی گئی اس کی بیٹی اب تک یہ سوچتی ہے یہ کس کرم کا پھل ہے کس جرم کی سزا