دھبہ

جانے کیسے
اور کب
ہوا کو پتا چلا
اس دھبے کا
جو چھپایا گیا نہ دھویا
جسے تا عمر چھپانے کے لئے
وہ نمایاں ہوئی
وہ اک لکیر
جو بخت میں لکھی گئی
عین وسط میں بدن کے کھینچی گئی
اس کی بیٹی
اب تک یہ سوچتی ہے
یہ کس کرم کا پھل ہے
کس جرم کی سزا