دیکھنا ہو گر بنا کر کانچ کا گھر دیکھنا
دیکھنا ہو گر بنا کر کانچ کا گھر دیکھنا
کون برساتا ہے کس جانب سے پتھر دیکھنا
میری پلکوں پر اٹی ہے گرد رنج و کرب کی
درد آنکھوں میں سمایا ہے سمندر دیکھنا
اپنی خامشی بنے گی جب فسانہ اے ندیم
لوگ ہاتھوں میں لیے آئیں گے پتھر دیکھنا
میں ہی اک حیراں نہیں ہوں دم بخود ہیں سب یہاں
قوم کو لے جائیں گے کس سمت رہبر دیکھنا
آپ اپنے واسطے رکھ لیں چراغ عارضی
بس مرا شیوہ ہے ظلمت میں اتر کر دیکھنا
ہے وفاؤں پر بھروسہ رنگ لائیں گی ضرور
جاگ اٹھے گا کبھی میرا مقدر دیکھنا
ختم خون دل ہوا کیسے بھریں رنگ وفا
کیا بنا پائیں گے ہم تصویر دلبر دیکھنا
زاویہ اپنی اڑانوں کے بدلنے لگ گئے
کون دم لیتا ہے محسنؔ اب کہاں پر دیکھنا