دولت درد کمانے کے لئے زندہ ہیں
دولت درد کمانے کے لئے زندہ ہیں
لطف جینے کا اٹھانے کے لئے زندہ ہیں
فرق یہ کم ہے کہ تم اپنے لئے جیتے ہو
اور ہم سارے زمانے کے لئے زندہ ہیں
ٹوٹ کر بھی تو ہیں پیوستہ شجر سے اب تک
ہم نئی زندگی پانے کے لئے زندہ ہیں
وہ محافظ ہیں جنہیں تم نے کمانیں دی ہیں
بے کماں صرف نشانے کے لئے زندہ ہیں
حق دبایا ہے تو کچھ دیر دبائے رکھئے
لوگ ابھی شور مچانے کے لئے زندہ ہیں
اب سفر آخری تنہا نہ کرے گا کوئی
غم بہت ساتھ نبھانے کے لئے زندہ ہیں
ایسا لگتا ہے کہ ناراض ہے دنیا نظمیؔ
اور ہم اس کو منانے کے لئے زندہ ہیں