درد بھی گنتے رہو اور خواب بھی گنتے رہو
درد بھی گنتے رہو اور خواب بھی گنتے رہو
کتنا اچھا کام ہے لیکن اکیلے مت کرو
میں نے اس کی روشنی میں جس قدر نظمیں کہیں
ان کو دیواروں پہ لکھنا ہے مرا تم ساتھ دو
عمر کے یہ سال بھی آخر گزر ہی جائیں گے
چاند وعدے کی طرف تکتے رہو اور خوش رہو
رزق کی مچھلی کی خاطر قتل کر دیتے ہیں لوگ
ہو سکے تو اپنا سب کچھ دوسروں میں بانٹ دو
اب تھے اس کے پاس بیدیؔ پیش اس نے کر دئے
آرزو انجام تک پہنچی میاں جیتے رہو