چھپانا بھی جو تم چاہو محبت چھپ نہ پائے گی
چھپانا بھی جو تم چاہو محبت چھپ نہ پائے گی
دیا دل میں جلے گا اور چمک چہرے پہ آئے گی
حدود انکساری سے بھی ہم آگے نکل آئے
اگر تم اور کھینچو گے تو رسی ٹوٹ جائے گی
سماعت میں تو اپنی قوت احساس پیدا کر
مرے دل کے تڑپنے کی تجھے آواز آئے گی
ضرورت کو جکڑ کر صبر کی زنجیر میں رکھنا
نہیں تو بھوک خودداری کو اک دن بیچ کھائے گی
تو اپنے اپ کو سورج بنا کر پیش کر پہلے
بس اک میں ہی نہیں دنیا ترے چکر لگائے گی